ہفتہ 11 جنوری 2025 - 06:30
آل محمد علیہم السلام سے کسی کا مقابلہ نہیں: مولانا سید احمد علی عابدی 

حوزہ/ مولانا سید احمد علی عابدی نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا: امامت منصب الہی ہے اللہ جسے چاہتا ہے اسے دیتا ہے، اس عہدے میں سن و سال کی کوئی قید نہیں ہے خداوند عالم نے جناب عیسیٰ علیہ السلام کو اس وقت نبی بنایا جب وہ ماں کی گود میں تھے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی بوڑھا ہو تو اللہ اسے امام بنائے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ ممبئی کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے 10 جنوری 2025 کو شیعہ خوجہ جامع مسجد ممبئی میں جمعہ کے خطبے میں منصب امامت کی خصوصیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: امام وہ ہوتا ہے جسے اللہ منتخب کرے، امام کے انتخاب حق لوگوں کو اللہ نے نہیں دیا ہے، کیونکہ امام کی خصوصیت کا ادراک کرنا انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ اگر 8 ارب کی آبادی کسی امام کی امامت کا انکار کر دے تب بھی اس کی امامت پر ایک ذرہ برابر فرق نہیں پڑے گا نہ لوگوں کے انتخاب سے امام بنتا ہے اور نہ لوگوں کی مخالفت سے اس کی امامت جاتی ہے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے مزید فرمایا: امامت منصب الہی ہے اللہ جسے چاہتا ہے اسے دیتا ہے، اس عہدے میں سن و سال کی کوئی قید نہیں ہے خداوند عالم نے جناب عیسیٰ علیہ السلام کو اس وقت نبی بنایا جب وہ ماں کی گود میں تھے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی بوڑھا ہو تو اللہ اسے امام بنائے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے بیان فرمایا: اللہ نے امام محمد تقی علیہ السلام کو 8 برس کی عمر میں امام بنایا، امام علی نقی علیہ السلام کو 6 برس کی عمر میں امام بنایا، امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کو 5 برس کی عمر میں امام بنایا۔ کیونکہ امامت کا تعلق سن و سال سے نہیں ہے بلکہ انتخاب پروردگار ہے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے امام کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے جتنے بھی امام آئے ہیں کسی بھی امام نے دنیا میں کسی سے ایک لفظ نہیں سیکھا ہے، کسی کے سامنے ایک لمحے کے لئے مائیکرو سیکنڈ کے لئے زانوئے ادب تہہ نہیں کیا۔ ان کا سارا علم ان کی ساری خصوصیتیں خداوند عالم نے ان کو عطا کی تھیں، ان کا علم الہی، ان کی قدرت الہی، ان کی صفت الہی، ان کی خصوصیات الہی، اللہ تعالی نے ان کو خاص نور سے پیدا کیا تھا۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے امیر المومنین علیہ السلام کی حدیث "آل محمد علیہم السلام سے کسی کا مقابلہ نہ کرو۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ساری دنیا مل کر بھی، پرہیزگار، شہداء، صالحین سب مل بھی جائیں اور سب کے اعمال اکٹھا کر دیے جائیں تب بھی آل محمد کی ایک رکعت کے ثواب کے برابر بھی نہیں ہیں، آل محمد کے فضائل کے برابر کوئی نہیں ہے، عام انسانوں کی بات تو چھوڑ دیجیے انبیاء علیہم السلام بھی نہیں ہیں، آپ کسی نبی کو آل محمد علیہم السلام کے مقابلے میں نہیں لا سکتے۔ اللہ نے کسی نبی کو اس وقت تک نبی نہیں بنایا جب تک کہ انھوں نے ان کی امامت کا اقرار نہیں کر لیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha